بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ ادا کرنے کا طریقہ


سوال

1- مستحقین کو زکاۃ  کی ادائیگی کرتے ہوئے  ان کا فرائض پر عمل یا عقائد کی درستی کس حد تک معلوم کرنا ضروری ہے؟

2-  بلا واسطہ مستحقین کی ہسپتال کے اخراجات ،اسکول کی فیس وغیرہ ادا کرنے کا کیا حکم ہے، جب کہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ ان کو دیں تو وہ کہیں اور استعمال کریں گے؟

جواب

1- زکاۃ کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے مستحق شخص کے مسلمان ہونے کی یقین دہانی کافی ہے، اعمال کی پابندی زکاۃ کی ادائیگی صحیح ہونے کی شرط نہیں ہے، تاہم مصرف کی افضلیت کا باعث ہے۔

2- زکاۃ کی ادائیگی صحیح ہونے کے لیے مستحق کو زکاۃ کا مالک بناکر دینا ضروری ہے ، لہذا بلا واسطہ ان کی فیس ادا کردینے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔  اگر اطمینان نہ ہو اور ہسپتال یا تعلیم کے اخراجات کی مد میں ہی زکاۃ ادا کرنی ہو تو ان کے ساتھ جاکر ان کے ہاتھ میں رقم دے کر اپنی موجودگی میں فیس وغیرہ انہیں سے ادا کروالی جائے۔

   "ویُشْتَرَطُ أنْ یَکُوْنَ الصَّرْفُ تَمْلِیْکاً لَا ابَاحَةً". (در مختار)

"فَلَایَکْفِيْ فِیْها الْاطْعَامُ إلاّ بِطَرِیْقِ التَّمْلِیْکِ"․ (رد المحتار ۳/۲۹۱)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں