بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صاحبِ نصاب ہونے کے بعد درمیان میں آنے والی رقم پر بھی سال پورا ہونے پر زکاۃ ادا کی جائے گی


سوال

کیا فرما تے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے کہ :

زید نے عمر کے پاس30،000 روپے جمع کرادیے 24/3/2017 تاریخ کو، پھر زید نے عمر کے پاس11،000روپے جمع کرا دیے 10/11/2017 کو، پھر زید نے عمر کے پاس تیسری مرتبہ 52،000روپے جمع کرادیے 26/1/2018 تاریخ کو، اب سوال یہ ہے کہ ان سب پیسوں ملاکر زکاۃ ادا کی جائے گی یا شروع کے دو ملاکر زکاۃ  ادا کی جائے گی، اور 52،000 والے سال کے پورا ہونے کا انتظار کیا جائے گا؟ اور دونوں صورتوں میں کتنے روپے زکاۃ آئے گی،11،000+30،000 کو ملا کر یا سب کو ملا کر کتنے روپے زکاۃ کےآئیں گی؟

نوٹ: عمر کے پاس جمع کیے ہوئے رقم بطور امانت ہے۔

جواب

زکاۃ  کے سال میں ہجری سال کا اعتبار کرنا چاہیے کیوں کہ شمسی سال اور ہجری سال کے ایام میں تقریباً  گیارہ دنوں کا فرق ہوتا ہے،  لہذا  زید جس دن صاحبِ نصاب بنا تھا یعنی ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے بقدر نقدی اس کی ملکیت میں آئی تھی اس دن قمری مہینے کی جو تاریخ ہو اسے نوٹ کرلے اور وہ زکاۃ کے سال کا حساب اسی تاریخ سے رکھے، اور اگلے سال اسی قمری تاریخ پر اس کے پاس جتنی نقدی سونا چاندی موجود ہو ان سب کی مالیت کا حساب کر کے کل مالیت کا ڈھائی فی صد بطورِ زکاۃ ادا کرنا اس پر واجب ہوگا۔ خلاصہ یہ ہے کہ زید جس دن صاحبِ نصاب بنا ہے اس دن سے سال پورا ہونے کے بعد  41،000 اور 52،000 دونوں کو ملاکر مجموعی مالیت پر زکاۃ لازم ہوگی، کیوں کہ صاحبِ نصاب ہوجانے کے بعد درمیان سال میں آنے والی اضافی رقم پر مستقل طور پر سال گزرنا شرط نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200776

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں