بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم سے کنواں بنوانا


سوال

کیا زکاۃ  کی رقم سے کنواں بنوایا جا سکتا ہے، جو کہ غریبوں کے لیے ہو  اور جہاں پانی نہ ہو ان کے لیے وقف کیا جائے؟

جواب

زکاۃ  کی ادائیگی کے لیے مستحقِ زکاۃ  کو مالک بنانا شرعاً ضروری ہے، زکاۃ  کی رقم سے کنواں کھدوانے  یا کوئی اور کار خیر کے کام کرنے سے زکاۃ ادا نہیں ہوتی، لہذا صورتِ مسئولہ میں زکاۃ کی رقم سے کنواں کھدواکر وقف کرنا جائز نہیں ہے، زکاۃ کے علاوہ دیگر صدقات وخیرات سے کنواں کھدواکر وقف کردیا جائے۔ 

اگر پانی کی شدید ضرورت ہو اور نفلی صدقات کی استطاعت نہ ہو تو جس علاقے میں پانی کی شدید ضرورت ہے اور وہ لوگ فقراء بھی ہیں تو انہیں کو  مالک بناکرزکاۃ دے دی جائے وہ خود مالک بننے کے بعد اپنی ضرورت کے لیے اس رقم سے کنواں کھدوالیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200341

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں