بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوة کی رقم سے کسی کو عمرہ کرانا


سوال

1۔ کیا زکاۃ کے پیسوں سے کسی کو عمرہ پر بھیج سکتے ہیں؟

2۔ عمرہ پر جانے والے کسی مستحق کو وہاں کے اخراجات؛ مثلاً ٹکٹ اور ویزا کے علاوہ کھانے پینے کے اخراجات  کے لیے زکاۃ کی رقم  دے سکتے ہیں؟

جواب

1۔ مستحق  زکاۃ کو  زکاة کی رقم  بطورِ ملکیت دے دی جائے، اسے عمرہ کرنے پر مجبور نہ کیا جائے، بلکہ وہ  اپنی مرضی سے اگر چاہے تو عمرہ کرلے تو  زکاۃ بھی ادا ہوجائے گی اور عمرہ بھی۔

2- زکاۃ کی رقم سے ٹکٹ خرید کر دینے یا حرم میں رہائشی پیکج دینے سے زکاة ادا نہ ہوگی۔

ملحوظ رہے کہ مستحق زکاۃ شخص کو زکاۃ کی رقم کا  اس طور پر مالک بنا دیا جائے   کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی دیگر ضروریات میں اسے استعمال کرنا چاہے تو کرسکتا ہو، لہٰذا اگر عمرے پر جانے کا ارادہ رکھنے والے مستحقِ زکاۃ شخص کو مالک بناکر رقم دے دی جائے اور خود وہ اسے ٹکٹ میں صرف کرے یا رہائش وغیرہ ضروریات میں لگائے تو زکاۃ دینے والے کی زکاۃ بھی ادا ہوجائے گی اور عمرہ والے کا عمرہ بھی ادا ہوجائے گا۔ فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں