بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی مد سے فیس کی ادائیگی


سوال

اسلامک اوپن ایجوکیشن سسٹم آف پاکستان کے نام سے ہمارا ایک ادارہ ہے، جس کاکام دینی مدارس کے طلباءوطالبات کو عصری تعلیم دلوانا ہے اور اس کے ساتھ سا تھ ا ن کو عصری میدانوں میں لانا ہے، اسلامک اوپن ایجوکیشن سسٹم آف پاکستان ان طلباءوطالبات کو جنہوں نے مدارس دینیہ سے درس نظامی شہادۃ العالمیہ تک تعلیم حاصل کی ہے ،انہیں BA اور مزید تعلیم کے لیے  مواقع فراہم کر رہا ہے اور غریب طلباءو طالبات کی تعلیمی ضروریات کو بغیر کسی مفاد کے پوراکرنے میں کردار ادا کر رہا ہے۔ ہمارے ہاں کثیر تعداد میں ایسی طالبات اور طلباء کا داخلہ بھی آتا ہے جو اپنی مکمل فیس ادا نہیں کر سکتے یا وہ بالکل فیس جمع کروانے کی استعداد نہیں رکھتے، تو کیا ایسے طلباءوطالبات کا داخلہ ہم زکاۃ کی رقم سے کروا سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب

جو طلبہ وطالبات صاحب حیثیت ہوں اور اپنی فیس خود ادا کرسکتے ہوں ،وہ اپنی طرف سے خود فیس اداکردیاکریں۔اور جو طلبہ وطالبات فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے یعنی وہ زکاۃ کااستحقاق رکھتے ہوں وہ یہ لکھ کردے دیں کہ ہم فیس ادا کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے ؛ لہذا زکاۃ کی مد سے ہماری امداد کی جائے ،اس صورت میں ایسے مستحق زکاۃ طلبہ وطالبات کوزکاۃ کی مد میں جمع ہونے والی رقم دے دی جائے ،پھروہ رقم فیس کی مد میں ان سے وصول کرلی جائے۔(فتاویٰ بینات ، جلد دوم ،کتاب الزکاۃ، ص:652،ط:مکتبہ بینات)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143808200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں