بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کی رقم کو مدارس میں استعمال کرنا


سوال

مدرسے میں زکوة کی رقم استعمال کرنے کے لئے جو حیلہ کیا جاتا ہے کیا وہ درست ہے ؟ اور کوئی صورت جو شرعی نقطہ نظر سے ٹھیک ہو بتا کر ماجور ہوں۔

جواب

دینی اداروں کے مالیاتی معاملات  سے متعلق حضرت بنوری رحمہ اللہ کا ضابطہ یہ تھا کہ جو رقم جس مد کی ہو اس کو اُسی کے شرعی مصرف میں  خرچ کیا جائے، اس لئے زکوۃ کی رقم کو زکوۃ کے مصارف میں ہی خرچ کرنا ضروری ہے، حضرت بنوری  دینی مدارس کے لئے مروجہ حیلہ کو مناسب نہیں سمجھتے تھے، بعض مدارس میں زکوۃ کی رقم کو حیلہ تملیک کے ذریعہ دیگر مصارف میں خرچ کیا جاتا ہے اس سے متعلق ان ہی حضرات سے رابطہ کیا جائے جہاں یہ  حیلہ ہوتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں