مستقبل میں ملنے والی زکاۃ کی رقم سے مستحقینِ زکاۃ کو دکان دار سےادھار میں راشن دینا کیسا ہے؟
اگر کسی زکاۃ دینے والے نے وکیل بنایا ہو کہ آپ میری طرف سے زکاۃ کی مد میں راشن دلادیں میں آپ کو ادائیگی کردوں گا، اس صورت میں تو اُدھار راشن دلاسکتے ہیں، لیکن بغیر وکالت کے محض اس امید پر کہ زکاۃکی رقم آنی ہے کسی کو زکاۃ کی مد میں راشن یا کچھ اوردلادیاتو زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200497
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن