بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکاۃ کو غیر مصرف میں خرچ کرنا


سوال

مدارس والے جو چندہ اکھٹا کررہے ہیں،  زکاۃ کی مد میں لوگ جو رقم مدرسے کو دیتے ہیں، مدراس کے وکیل حضرات وصول کرتے ہیں ،ان پر زکاۃ نہیں ہوتی ہے (مستحق نہیں ہوتے)، البتہ مدرسے کی طرف سے وکیل ہیں، کیا وہ اس جمع شدہ رقم کو بغیر کسی کی ملکیت میں دیےمدرسے کی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں؟

جواب

اربابِ مدارس جو رقم زکاۃ کی مد میں وصول کرتے ہیں اس رقم کوزکاۃ کے مصرف میں خرچ کرنے کے پابند ہیں، اس رقم کو مصرف کے علاوہ  مدرسہ کی دیگرضروریات میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں