مدارس والے جو چندہ اکھٹا کررہے ہیں، زکاۃ کی مد میں لوگ جو رقم مدرسے کو دیتے ہیں، مدراس کے وکیل حضرات وصول کرتے ہیں ،ان پر زکاۃ نہیں ہوتی ہے (مستحق نہیں ہوتے)، البتہ مدرسے کی طرف سے وکیل ہیں، کیا وہ اس جمع شدہ رقم کو بغیر کسی کی ملکیت میں دیےمدرسے کی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں؟
اربابِ مدارس جو رقم زکاۃ کی مد میں وصول کرتے ہیں اس رقم کوزکاۃ کے مصرف میں خرچ کرنے کے پابند ہیں، اس رقم کو مصرف کے علاوہ مدرسہ کی دیگرضروریات میں خرچ کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200559
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن