بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مشترکہ پلاٹ میں پانچ لاکھ کی ملکیت کے باوجود زکات لینا


سوال

میں نے اپنے ایک دوست کے ساتھ ایک پلاٹ میں شرکت کی ہوئی ہے اور وہ پلاٹ ہم نے چالیس لاکھ کا خریدا تھا، جس میں میرے 5 لاکھ شامل ہیں، اب میری شادی ہونے والی ہے، مگر میرے پاس پیسے بالکل نہیں ہیں، میں بہت سخت پریشان ہوں، میں نے اپنے دوست سے کہا کہ یا تو مجھے حصہ دے دو یا اس کو فروخت کردو، مگر میرا دوست موجودہ حالات کے پیش نظر نہ بیچ رہا ہے اور نہ مجھے حصہ دے رہا ہے، کیوں کہ ہم دونوں کے پاس صرف پلاٹ ہے،اب میرا ایک اور دوست ہے جو مجھے شادی کے لیے زکاۃ کی مد میں پیسہ دینا چاہتا ہے، کیا میرے لیے لینا درست ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر سائل اور اس کے دوست کا مقصد پلاٹ کی خریداری سے اسے مناسب دام بڑھنے کے بعد بیچنا تھا (جیساکہ سوال کے انداز  سے سمجھ بھی آرہاہے) تو چوں کہ سائل کے  پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت سے زائد مال موجود ہے؛ لہذا اس کے لیے زکاۃ لینا جائز نہیں، سائل اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پلاٹ میں موجود اپنے حصے کو بیچ سکتا ہے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں