کیا واش روم بنوانے کے لیے زکاۃ کے پیسوں کا استعمال کرنا درست ہے یا نہیں؟
کسی رفاہی ادارے یا مدرسے کی تعمیرات یا بیت الخلا کی تعمیر میں زکاۃ کی رقم لگانا جائزنہیں ہے۔ زکاۃ کی ادائیگی کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ کسی غریب کو مالک بنا کر دی جائے۔ البتہ اگر کوئی غریب شخص زکاۃ وصول کرکے اپنی ضرورت کے لیے گھر یا بیت الخلا وغیرہ بنائے یا بغیر کسی دباؤ کے دلی رضامندی سے مسجد یا مدرسے میں عطیہ دے اور اس سے بیت الخلا تعمیر کیا جائے تو یہ جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200491
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن