کسی مردہ یا زندہ آدمی کے لیے دعا کرکے پیسے لینے کا شرعی حکم کیاہے جب کہ کوئی شرط نہیں لگائی گئی؟
حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات میں لکھا ہے کہ دنیاوی حوائج کے لیے دعا کرنے کے بدلہ اجرت لینا جائز ہے اور دینی حاجت کے لیے دعا کرنے پر اجرت لینا جائز نہیں ہے، لہٰذا مردہ مسلمان کے لیے تو مغفرت یا جنت اور رفع درجات وغیرہ ہی کی دعا کی جاسکتی ہے جو کہ دینی اور اخروی حاجات ہیں، البتہ زندہ آدمی کے لیے دونوں طرح کی دعائیں کی جاسکتی ہیں؛ سو اگر زندہ آدمی کے لیے دنیاوی امور ( مثلاً کاروبار میں برکت، شادی، اولاد وغیرہ کی) دعا کی جائے تو اس پر اجرت لینا جائز ہوگا، لیکن دینی امور کے لیے دعا کرنے کی اجرت لینا جائز نہیں ہوگا۔
(ملفوظات حکیم الامت، ج:۲۶، ص: ۳۷۵، ط:ادارہ تالیفات اشرفیہ ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200862
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن