ایک صاحب کے چار بھائی ہیں، جن میں دو وفات پاچکے ہیں، اب وہ اپنی جائیداد زندہ بھائیوں میں ایک کے بچوں (بھتیجوں) کو دینا چاہتے ہیں، اس معاملے میں راہ نمائی فرمائیں، حال آں کہ ایک وفات شدہ بھائی کی ایک بیٹی جوان ہے، لیکن انہیں جائیداد نہیں دینا چاہتے۔ اسلامی نقطہ نظر سے کیا اس میں کوئی قباحت تو نہیں ہے؟
اگر جائیداد بھتیجوں کو دینے سے مراد زندگی میں دینا ہے، تو واضح رہے کہ اپنی جائیداد کسی کو دینا ’’ہبہ‘‘ کے حکم میں ہے، لہٰذا ان صاحب کی مرضی ہے کہ جس کو ہبہ کرنا چاہیں کریں اور جس کو نہ کرنا چاہیں تو نہ کریں، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، البتہ اگر ان صاحب کی اپنی اولاد بھی ہے تو انہیں بھی جائیداد میں سے حصہ دینا چاہیے، اپنی اولاد کو محروم رکھنا درست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فوت شدہ بھائیوں کی اولاد کو جائیداد میں حصہ دینا اور زندہ بھائی کو حصہ نہ دینا
فتوی نمبر : 144104200016
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن