بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی خریدوفروخت


سوال

آج کل زمین کی خریدوفروخت کا کاروبار بہت زوروں پر ہے، کسی بھی پراجیکٹ میں بکنگ کراوالیں، شروع کی 2،3 قسطوں کے بعد اس کو سیل کردیں ، 2،3 لاکھ روپے اون مانگا  جاتا ہے، اور اگلی پارٹی کو بیچ دیا جاتا ہے۔کیا شریعت کے لحاظ سے درست ہے؟

جواب

کسی بھی زمین  کی بیع درست  اور مکمل ہونے کے لیے اتنا ضروری ہے کہ  وہ زمین نقشہ میں موجود اور متعین  ہو ، آج کل  پراجیکٹس میں زمین کا فارم لیا جاتا ہے،اور ابھی تک کی قرعہ اندازی بھی نہیں ہوئی ہوتی کہ اس کو آگے بیچ دیا جاتا ہے، اور او پر اون لیا جاتا ہے، یہ شرعاً درست نہیں۔

 جب تک  اس پراجیکٹ میں یہ زمین متعین نہ ہو کہ کون سی زمین بیچی گئی ہے،  تب تک یہ محض بکنگ ہے، اس حالت میں اس پراپرٹی کو آگے بیچنا جائز نہیں ہوگا۔ البتہ جب زمین متعین  ہوجائے  کہ فلاں حصہ میں آپ کی زمین ہے، تو اگر چہ ابھی تک زمین کی فائل حوالہ نہ کی گئی  ہو ، اس کو آگے بیچا جاسکتا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143810200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں