بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین کی تقسیم میراث میں


سوال

تین بہنیں اور ایک بھائی ہے،  والد کا انتقال کافی پہلے ہو چکا تھا اور والدہ کا انتقال ابھی حال ہی میں ہوا ہے،  جب والد کا انتقال ہوا تھا اس وقت تقسیم میراث نہیں ہوئی تھی،  لیکن اب چوں کہ والدین اس دنیا میں نہیں رہے تو  اب فیملی کے باقی ماندہ افراد شریعت کے مطابق تقسیمِ میراث چاہتے ہیں،  اور ترکہ میں ٣٤ چونتیس جریب زمین ہے۔

 آپ سے گزارش ہے کہ شریعت کی روشنی میں ٣٤ جریب زمین کی تقسیم فرماکر فتوی میں درج کرکے جواب عنایت فرمائیں۔ اور والدین کے ذمہ میں کوئی ایسا قرضہ یاکوئی وصیت وغیرہ نہیں جوکہ ادا کی جائے۔

جواب

اگر والدین کی وفات کے درمیان کسی بیٹے یا بیٹی کا انتقال نہیں ہوا تو اس صورتِ  میں مرحوم کے  ترکہ  کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ (یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات) ادا کرنے کے بعد باقی کل جائیداد کو   پانچ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے  دو حصے بیٹے کو اور ایک، ایک حصہ ہر بیٹی کو ملے گا۔  یعنی اس زمین میں سے 6اعشاریہ 8 جریب ہر بیٹی کو اور 13 اعشاریہ 6 جریب بیٹے کو ملے گی۔

نوٹ: یہ جواب اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم اور مرحومہ  کے انتقال کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی حیات  نہیں تھا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200102

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں