بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین واپسی کی شرط کے ساتھ خریدنے کاحکم


سوال

زید نے ایک زراعت کی زمین پچاس لاکھ روپے  کی غیر مسلم سے خریدی،پیسے دے دیے رجسٹری بھی کرالی،اس شرط پر کہ جب غیر مسلم کے پاس پچاس لاکھ روپے  آویں گے تو غیر مسلم زید کو پیسے دے دے گا اور اپنی زمین واپس لے لے گا ،اور جب تک پیسے نہیں دے گا وہاں تک ماہانہ زمین کا 50000  روپے  کرایہ دے گا (حالاں کہ اس علاقے میں اتنی زمین کا کرایہ پچاس ہزار سالانہ ہے)،زمین غیر مسلم کے قبضہ میں ہی ہے ،رجسٹری اگر چہ زید کے نام کرا دی ،تو کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟تو کیا زید اس طرح غیر مسلم سے ماہانہ کرایہ لے سکتا ہے ؟کسی نے زید سے منع کیا تو اس کاکہنا ہے کہ ہندوستان دار الحرب ہے۔برائے کرم مدلل جواب عطا فرمائیں کہ اس طرح خرید وفروخت اور کرایہ داری کا معاملہ کرنا جائزہے؟

جواب

مذکورہ معاملہ شرعاً ناجائز ہے، زید کے ذمّہ لازم ہے کہ اس سودے کو ختم کرے۔ یہ واضح رہے کہ دارالحرب میں بھی کسی مسلمان کے لیے سودی معاملہ کرنے کی حلت کا فتوی نہیں ہے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200702

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں