بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زمین صرف بیٹوں کے نام کرنا


سوال

زید نے اپنی زندگی میں کچھ زمین اپنے تین بیٹوں کے نام کردی اور اپنی بیٹیوں سے بھی کہہ دیا کہ اس میں ان کا کوئی حصہ نہیں, اور اس قطعۂ زمین کی آمدنی بھی اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کو دیا کرتے تھے, سوال یہ ہے کہ زید کے انتقال کے بعد اس قطعۂ زمین میں بھی وراثت جاری ہوگی یا یہ قطعۂ زمین زید کے ان ہی تین بیٹوں میں ہی تقسیم ہوگی؟

جواب

اگر زید نے مذکورہ قطعہ اپنی صحت کی حالت میں اپنے بیٹوں کے نام کرنے کے ساتھ مکمل طورپران کے حوالہ کرکے ان کے قبضےمیں دے دیا تھا تو مذکورہ  قطعہ بیٹوں کی ملکیت شمارہوگا، اس صورت میں مذکورہ قطعۂ زمین میں کسی اور وارث کاشرعی حصہ نہیں ہوگا۔

البتہ زید  کو بقیہ اولاد/ بیٹیوں  کومحروم کرکے صرف بیٹوں  کو جائیداد کا مالک نہیں بناناچاہیے تھا، اوراگر زید نے مذکورہ قطعہ زمین اپنے بیٹوں کے صرف نام کیا تھا ان کے قبضے میں دے کرمکمل طورپرحوالے نہیں کیا تھا، سوال کی عبارت ’’ اس قطعۂ زمین کی آمدنی بھی اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کو دیا کرتے تھے ‘‘       کا مطلب یہی معلوم ہوتا ہے کہ قبضہ اور اختیار نہیں دیا تھا، بلکہ آمدن دیا کرتے تھے تو ایسی صورت میں یہ زمین زید کی وفات کے بعد  بیٹوں کی ملکیت نہیں ہوگی، بلکہ یہ جائیداد دیگرترکے کے ساتھ شرعی حصوں کے مطابق  زید کے ورثہ کے درمیان تقسیم ہوگی ۔

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :

"عن النضر بن أنس قال: نحلني أبي نصف داره، فقال أبو بردة: إن سرك أن تجوز ذلك فاقبضه، فإن عمر بن الخطاب -رضي اﷲ عنه- قضی في الأنحال ما قبض منه فهو جائز، وما لم یقبض منه فهو میراث". (المصنف لابن أبي شیبة، البیوع والأقضیة من قال: لاتجوز الهبة إلا مقبوضة، مؤسسة علوم القرآن، جدید ۱۰/ ۵۲۱، رقم: ۲۰۵۰۲)

فتاویٰ شامی میں ہے :

"ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم". (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 696)

ملتقی الابحر  میں ہے :

"وتتم بالقبض فإن قبض في المجلس بلا إذن صحّ وبعده لا بدّ من الإذن". (ملتقی الأبحر في صدر مجمع الأنهر،3/486) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200459

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں