بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زراعتی اسکیم میں حکومت سے دھوکا دہی سے انعام وصول کرنا


سوال

میرا زرعی ادویات اور بیجوں کا کاروبار ہے اس دفعہ حکومت پنجاب نے پنجاب کے زمینداروں کے لیے یہ علان کیا کہ جو زمیندار اس دفعہ سورج مکھی کاشت کرے گا اس کو بیج کے ہر تھیلے میں ایک کوپن ملے گا جس کوپن کے نمبر کو وہ اپنے شناختی کارڈ کے ساتھ مخصوص نمبر پر سینڈ کرے گا اس کو ایک ہزار روپے ملیں گے اور جب فصل تیار ہونے کے قریب ہو گی تو زمیندار دوبارہ میسج سینڈ کرے گا جس پر حکومت کا نمائندہ اس فصل کو چیک کر کے تصدیق کر دے گا اور اس کے بعد اس زمیندار کو مزید تین ہزار روپے ملیں گے اس پیکج کا مقصد سورج مکھی کی کاشت کو بڑھانا ہے تاکہ اس سے آئل حاصل کیا جائے اور حکومت جو دوسرے ممالک سے آئل منگواتی اور اس پر جو اضافی رقم خرچ کرنی پڑتی ہے وہ نہ کرنی پڑے. اس پیکیج والے پیکٹ حکومت نے مختلف کمپنیوں سے تیار کروائے اور ان کمپنیوں سے ڈیلرز نے خرید کر زمینداروں کو بیچے. ہم نے بھی بہت سے بیج کے پیکٹ ایک کمپنی سے خریدے اور بیچے، لیکن جب سیزن ختم ہونے کے قریب ہوا تو ہمارے پاس بہت سے پیکٹ ابھی باقی تھے، ہمیں اس بات کا فکر لاحق ہوا کہ اگر سیزن ختم ہو گیا تو ہمارا بہت نقصان ہو جائے گا؛ اس لیے ہم نے ان کو دوسرے شہروں میں بھجوانے کا ارادہ کیا اور سندھ کے بہت سے زمینداران کو پیکٹ خریدنے کے لیے تیار کر لیا، لیکن سندھ کے زمینداروں نے کہا کہ یہ پیکج تو صرف پنجاب کے زمینداروں کے لیے ہے، اس لیے انہوں نے کہا کہ آپ ان پیکٹوں سے کوپن نکال لیں اور خود ان کی رقم حکومت سے وصول کر لیں، چنانچہ ہم نے ان کوپن کو نکال کر ان کو بیچ دیا اور ان کے پیسے وصول کر لیے اور جب بقیہ تین تین ہزار لینے کا وقت آیا تو چوں کہ ہمارے پاس اس کی فصل نہیں تھی؛ اس لیے نمائندہ کو اس کے مطالبے کے بعد رشوت دے کر اس سے تصدیق کروا لی اور بقیہ تین تین ہزار بھی وصول کر لیے اور کچھ کی وصولی باقی ہے، لیکن اکثر پیکٹوں کے وصول کر لیے ہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ ہمارا اس طرح کرنا جائز ہے یا نہیں، جب کہ ہم نے فی پیکٹ سے اتنے روپے کمی کے ساتھ بیچے؟ اور اگر جائز نہیں تو اب ان روپوں کا کیا جائے جو ہم نے وصول کیے ہیں ہمارے پاس ان تمام کا مکمل حساب موجود ہے؟

جواب

کمپنی سے بیج  خریدنے کے بعد یہ بیج زمین دار کی ملکیت تھے، اگر انہوں نے سندھ  کے کاشتکاروں کے ہاتھ  فروخت کردیے تو اس میں حرج نہیں،  لیکن اس بیج کے پیکٹ پر  حکومت کی طرف سے جو انعامی اسکیم تھی یہ پنجاب میں کاشت کرنے کی صورت میں تھی؛ اس لیے سندھ  کے کاشتکاروں کے ہاتھ  بیج فروخت کرکے حکومت سے انعامی رقم وصول کرنا جائز نہیں تھا، نیز اس کے بعد مزید رقم کی وصولی کے لیے رشوت دی گئی جو مستقل گناہ اور ناجائز ہے، لہٰذا یہ رقم لینے والوں کےحلال نہیں ہے، اب یہ رقم حکومت کو واپس کردی جائے، اور پیداوار کی جعلی تصدیق کے لیے جو رشوت دی ہے، اس پر توبہ واستغفار کریں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200735

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں