اللہ نے مجھے بیٹی عطا کی ہے، میں اس کا نام ’’زرمیشہ‘‘ رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ نام اچھا ہے؟ کیا رکھ سکتے ہیں؟ جب کہ میری دوسری بیٹی کا نام ماریہ ہے!
تلاش کے باوجود عربی، فارسی اور اردو کی کسی لغت میں ’’زرمیشہ‘‘ لفظ کا مطلب نہیں مل سکا، لہذا یہ نام نا رکھا جائے، اس نام کے بجائے صحابیات کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کرلیں، یا اچھے معنٰی والا کوئی عربی نام رکھ لیں۔
ہماری ویب سائٹ / ایپلی کیشن کے اسلامی ناموں کے سیکشن میں لڑکوں اور لڑکیوں کے بہت سے منتخب نام حروفِ تہجی کی ترتیب پر موجود ہیں، وہاں جنس اور حرف منتخب کرکے کسی اچھے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے: ’’وَفِي الْفَتَاوَى: التَّسْمِيَةُ بِاسْمٍ لَمْ يَذْكُرْهُ اللَّهُ تَعَالَى فِي عِبَادِهِ وَلَا ذَكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا اسْتَعْمَلَهُ الْمُسْلِمُونَ تَكَلَّمُوا فِيهِ، وَالْأَوْلَى أَنْ لَايَفْعَلَ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ. (الْبَابُ الثَّانِي وَالْعِشْرُونَ فِي تَسْمِيَةِ الْأَوْلَادِ وَكُنَاهُمْ وَالْعَقِيقَةِ، ٥/ ٣٦٢) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200529
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن