بھائی اور ماں کے کہنے پر بیوی کو طلاق زور زبردستی دی گی ہو، یعنی الفاظ ادا نہیں ہوئے، مگر فارم پر دستخط کرا دیے، کیا طلاق واقع ہو جاۓ گی؟
اگر زور زبردستی سے مراد ماں یا بھائی وغیرہ کی طرف سے اخلاقی دباؤ یا بہت زیادہ اصرار اور بار بار مطالبہ ہے، (جیساکہ سوال کے ظاہر سے معلوم ہورہاہے) اس کی وجہ سے تنگ آکر ، نہ چاہتے ہوئے طلاق دے دی تو اس صورت میں طلاق نامے پر دستخط کرنے یا طلاق کے الفاظ لکھنے سے بھی طلاق واقع ہوجائے گی، چاہے زبان سے طلاق کے الفاظ نہ کہے ہوں۔
البتہ اگر زور زبردستی سے مراد یہ ہے کہ طلاق نہ دینے کی صورت میں جان سے مارنے یا کسی عضو کے تلف کرنے کی دھمکی دی ہو اور غالب گمان یہ ہو کہ طلاق نہ دینے کی صورت میں دھمکی دینے والا واقعۃً ایسا کرگزرے گا، اس صورت میں اگر اس نے زبان سے طلاق کے الفاظ کہہ دیے تو طلاق واقع ہوجائے گی، لیکن اگر زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں کہے،بلکہ صرف طلاق کے الفاظ لکھے یا لکھے ہوئے طلاق نامہ پر دستخط کیے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908201075
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن