بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زبردستی نکاح کے بعد اگر بیوی شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تو کیا کیا جائے؟


سوال

دو ماہ قبل میرا نکاح میرے چاچا کے بیٹے سے زبردستی کرایا گیا تھا، پر رخصتی نہیں ہوئی، ان سے دو بار مار بھی کھا چکی ہوں، اور میرے شوہر طلاق دینے پرراضی نہیں ہیں، میں ان سے رخصتی سے پہلے طلاق لینا چاہتی ہوں تو میں شرعی طور پر کس طرح طلاق لے سکتی ہوں؟ جلد وضاحت فرمادیں!

جواب

اگر نکاح کے وقت آپ نے اس نکاح پر رضامندی کا اظہار نہیں کیا تھا، اور نہ ہی خود اس نکاح کو قبول کیا اور نہ ہی کسی کو مجلسِ نکاح میں اپنی طرف سے اس نکاح کو قبول کرنے کا وکیل بنایا تو یہ نکاح ہوا ہی نہیں ہے،آپ اپنے چچا کے بیٹے کے نکاح میں آئیں ہی نہیں ہیں؛ اس لیے طلاق لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔

لیکن آگر آپ نے راضی نہ ہونے کے باوجود گھر والوں کے دباؤ میں آکر زبردستی کی وجہ سے زبانی طور پر اس نکاح کو قبول کرلیا تھا یا کسی کو  اجازت دے کر قبول کا وکیل بنالیا تھا تو پھر اس صورت میں یہ نکاح منعقد ہوچکا ہے، اب شوہر کو راضی کرکے طلاق یا خلع لیے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے۔

 اگر لڑکے میں کوئی خرابی نہیں ہے تو آپ گھر والوں کی بات مان کر اس رشتہ کو دل سے قبول کرکے اس کے ساتھ رہنے پر راضی ہوجائیں، لیکن اگر لڑکے میں کوئی ایسی خرابی ہو ( مثلاً: خراب عادتوں میں مبتلا ہو) جس کی وجہ آپ اس کے ساتھ رہنا اور زندگی بسر کرنا نہیں چاہتی ہیں تو خاندان کے بڑوں میں سے کسی کو اپنی بات سمجھا کر ان کے ذریعہ سے خاندان کے دیگر بڑوں کو اس بات پر راضی کریں کہ وہ آپ کے شوہر پر دباؤ ڈال کر طلاق یا خلع لینے کی کوشش کریں، لیکن جب تک آپ کے شوہر طلاق یا خلع نہ دے دیں اس وقت تک آپ ان کے نکاح سے نہیں نکل سکتی ہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں