بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زبردستی طلاق نامے پر دستخط کروانا


سوال

کیا ماں یا بھائی کے زور زبردستی کی وجہ سے بیوی کے طلاق فارم پر دستخط کرنے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے جب کہ الفاظ منہ سے نہیں کہے ؟

جواب

اگر زور زبردستی سے مراد اکراہِ شرعی ہے یعنی جان سے مارنے یا کسی عضو کے تلف کرنے کی دھمکی دے کر طلاق دینے پر مجبور کیا گیا ہو اور اسے اس بات کا خوف بھی ہو کہ دھمکی دینے والا وہ کام کر بھی سکتا ہے جو وہ بول رہا ہے  تو اس صورت میں اگر اس نے زبان سے طلاق کے الفاظ کہہ دیے تو طلاق واقع ہوجائے گی، لیکن اگر زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں کہے  بلکہ صرف طلاق کے الفاظ لکھے یا لکھے ہوئے طلاق نامے پر دستخط کیے تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔

لیکن اگر زور زبردستی سے مراد یہ ہے کہ ماں یا بھائی  وغیرہ کے بہت زیادہ اصرار اور ضد کرنے، بار بار مطالبہ کرنے اور اخلاقی دباؤ کی وجہ سے تنگ آکر  نہ چاہتے ہوئے طلاق دے دی تو اس صورت میں چاہے زبان سے کہا ہو یا  طلاق کے الفاظ لکھیں ہو یا طلاق نامے پر صرف دستخط کیے ہوں تمام صورتوں میں طلاق واقع ہوجائے گی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں