کیا زانی اور مزنیہ کے اصول وفروع ہی ایک دوسرے پر حرام ہوتے ہیں یا ان کی اولاد پر بھی۔مثلًا ایک آدمی نے کسی عورت کو شہوت سے چھوا تھا کچھ عرصے بعد اس عورت نے کسی جگہ شادی کر لی اور اس کی بچی پیدا ہوئی، اب چھونے والا اپنے بیٹے کا نکاح مزنیہ کی بیٹی سے کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ زانی کے اصول و فروع اور مزنیہ کے اصول و فروع میں حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
صورتِ مسئولہ میں زانی کے فروع اور مزنیہ کے فروع میں حرمت ثابت نہیں ہوئی؛ لہذا زانی کے بیٹے کا نکاح مزنیہ کی بیٹی سے جائز ہے۔
"و یحل لأصول الزاني و فروعه أصول المزني بها وفروعها." (البحرالرائق (۱۷۹/۳)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 31):
"و أما بنت زوجة أبيه أو ابنه فحلال."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200392
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن