بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ریش بچہ کا حکم اور اس کے کاٹنے والے کے پیچھے نماز


سوال

 ہونٹوں کے نیچے جو تھوڑے سے بال ہوتے ہیں جنہیں شاید ’’ریش بچہ‘‘ بھی کہتے ہیں،  وہ کاٹنا جائز ہے یا نہیں؟  اور یہ داڑھی کے حکم میں ہے یا نہیں؟  اور اگر کوئی شخص یہ بال کاٹتا ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

’’ریش  بچہ‘‘ (داڑھی کا بچہ یعنی نچلے ہونٹ کے نیچے اور ٹھوڑی کے اوپر اگنے والے بال) داڑھی کا حصہ ہیں،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان بالوں کا رکھنا ثابت ہے۔  ان کا کاٹنا یا چھوٹا کرنا جائز نہیں۔داڑھی ایک مشت سے کم کرنے یا مونڈنے والے شخص کو اپنے اختیار سے امام بنانا مکروہِ تحریمی (ناجائز) ہے، البتہ اگر کوئی متدین امام میسر نہ ہو اور ایسے شخص کی اقتدا نہ کرنے کی صورت میں جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے شخص کے پیچھے نماز ادا کرنا انفراداً نماز ادا کرنے سے بہتر ہے۔ نماز بہر حال ایسے شخص کی اقتدا میں ہوجائے گی۔

"الدر المختار " میں ہے:

"و أما الأخذ منها وهي دون ذلك كما فعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل يهود الهند و مجوس الأعاجم". (٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

"صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة".

و في الشامية:

"(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع". (شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)

الفتاوى الهندية (5/ 358):
"ونتف الفنيكين بدعة وهما جانبا العنفقة وهي شعر الشفة السفلى، كذا في الغرائب".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201327

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں