بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رہائشی اسکیم پلاٹ کی قرعہ اندازی میں شرکت / پلاٹ کی تعیین سے پہلے اس کی فائل فروخت کرنا


سوال

 1. پاکستان میں کسی بھی نئی رہائشی اسکیم کا اعلان عوام کی بھرپور توجہ حاصل کر لیتا ہے، ان اسکیم میں آفر کیے گئے پلاٹس کی تعداد خواہش مند افراد کی ایپلی کیشن سے کم ہی ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ایک "ناقابلِ واپسی پراسیسنگ فیس" کی ادائیگی کے عوض وہ پلاٹ قرعہ اندازی کے ذریعے منتخب افراد کو دیے جاتے ہیں، کیا اس قرعہ اندازی میں شرکت "جوا" کہلائے گی؟

2. قرعہ اندازی جیتنے والے کو پلاٹ آفر ہوجاتا ہے، جس کے بعد وہ "ڈاؤن پیمنٹ" اور پہلے سے طے شدہ اقساط کی ادائیگی کے بعد مقررہ وقت پر پلاٹ حاصل کر سکتا ہے، ہاؤسنگ سوسائٹی کی طرف سے کی گئی اس آفر/وعدہ کو عام زبان میں "ٹوکن" کہتے ہیں. یہ ٹوکن پلاٹ کی حق ملکیت کی گارنٹی ہوتے ہیں(بشرطِ ادائیگی)، پلاٹ گو کہ ملا نہیں ہوتا، اور اکثر اوقات پلاٹ کی جگہ متعین بھی نہیں ہوتی، لیکن مارکیٹ میں یہ ٹوکن اچھی قیمت میں بکتے ہیں. کیا ٹوکن کی خرید و فروخت، باوجود اس کے کہ اس کی حیثیت صرف ایک "وعدہ" کی ہے، جائز ہے؟ یہ واضح کردوں کہ خریدار کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ جو خرید رہا ہے وہ ٹوکن/آفر/وعدہ ہے، بذاتِ خود پلاٹ نہیں.

جواب

۱۔۔ اگر وصول کردہ فیس کسی فارم اور عملے کے کام اور  پراسس  وغیرہ کے عوض میں ہے  اوراس کام کی عموماً جتنی فیس ہو اتنی ہی وصول کریں تومذکورہ طریقہ کے مطابق پلاٹ کی خریداری جائز ہے، یہ جوا نہیں کہلائے گا۔

۲۔۔ ہاؤسسنگ سوسائٹی  اور خریدار کے درمیان اگر باضابطہ ایجاب وقبول کے ذریعہ بیع(sale deed) نہ ہو، بلکہ صرف وعدہ بیع  (agreement to sell) ہو تو اس صورت میں اس زمین کی فائل کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔ اور اگر باقاعدہ بیع ہوجائے  اور ڈاؤن پیمنٹ اس کی مد میں دی جائے اور باقی رقم قسط وار ہو  تو اس صورت میں یہ بیع ہوجائے گی۔  اب اگر یہ جگہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے نقشہ میں متعین ہےاور اس کی فائل کو بیچنے کی اجازت بھی ہے تو خریدار کے لیے اس کو آگے نفع پر فروخت کرنا جائز ہوگا، اور اگر جگہ متعین نہیں ہے تو اسے نفع پر فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں