ایک شخص کے پاس ایک خالی پلاٹ ہے جوکہ اس نے رہائش کے لیے رکھا ہواہے جب کہ اس کے پاس وسائل نہیں کہ وہ اس کی تعمیر کر سکے اور وہ خود کرایہ کے گھر میں رہتا ہے، کیا ایسے شخص کو زکات دے سکتے ہیں کہ وہ اس پلاٹ میں گھر تعمیر کر سکے ؟
مذکورہ شخص نے اگر وہ پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا ہے تو اس پلاٹ کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب نہیں کہلائے گا، اگر اس کے پاس اس پلاٹ کے علاوہ نصاب کے بقدر سونا، چاندی، نقدی، سامانِ تجارت یا ضرورت سے زائد اتنا سامان نہ ہو جس کی مالیت (تنہا یا مذکورہ اموال کے ساتھ مل کر) ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچے تو اسے زکات دینا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200167
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن