بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رہائش کے لیے خریدا گیا پلاٹ ملکیت میں ہوتے ہوئے زکات لینے کا حکم


سوال

ایک شخص کے پاس ایک خالی پلاٹ ہے جوکہ اس نے رہائش کے لیے رکھا ہواہے جب کہ اس کے پاس وسائل نہیں کہ وہ اس کی تعمیر کر سکے اور وہ خود کرایہ کے گھر میں رہتا ہے، کیا ایسے شخص کو  زکات دے سکتے ہیں کہ وہ اس پلاٹ میں گھر تعمیر کر سکے ؟

جواب

مذکورہ شخص نے اگر وہ پلاٹ رہائش کی نیت سے خریدا ہے تو اس پلاٹ کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب نہیں کہلائے گا، اگر اس کے پاس اس پلاٹ کے علاوہ نصاب کے بقدر سونا، چاندی، نقدی، سامانِ تجارت یا ضرورت سے زائد اتنا سامان نہ ہو  جس کی مالیت (تنہا یا مذکورہ اموال کے ساتھ مل کر) ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت تک پہنچے تو اسے زکات دینا جائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200167

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں