بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رکوع سجدہ کے اذکار کی تعداد


سوال

نماز میں سجدہ اور رکوع کے اذکار کتنی بار پڑھنے کی اجازت ہے؟

جواب

نماز کے رکوع اور سجدہ میں کم از کم تین مرتبہ تسبیحات کہنا سنت ہے،  تین مرتبہ سے کم کہنا مکروہِ تنزیہی ہے، البتہ نماز ادا ہوجائے گی۔

انفرادی نماز پڑھ رہاہو تو جتنی مرتبہ چاہے تسبیح پڑھ سکتاہے، البتہ مستحب یہ ہے کہ طاق عدد میں پڑھے۔ اور عمومی احوال میں امام کے لیے مستحب یہ ہے کہ پانچ مرتبہ کہے؛ تاکہ مقتدی تین مرتبہ سہولت سے کہہ سکیں۔

جامع الترمذي، أبواب الصلاة، باب ماجاء في التسبیح في الرکوع والسجود، (1/60) ط: قدیمي کراچي:

"عن ابن مسعود أنّ النبي صلّی الله علیه وسلّم قال: إذا رکع أحدکم فقال في رکوعه: "سبحان ربي العظیم" ثلاث مرّات، فقد تمّ رکوعه، وذلك أدناه، وإذا سجد فقال في سجوده: "سبحان ربي الأعلی" ثلاث مرّات، فقدتمّ سجوده، وذلك أدناه ... والعمل علی هذا عند أهل العلم یستحبّون أن لاینقص الرجل في الرکوع والسجود من ثلاث تسبیحات. وروي عن ابن المبارك أنّه قال: استحبّ للإمام أن یسبّح خمس تسبیحات؛ لکي یدرك من خلفه ثلاث تسبیحات. وهکذا قال إسحاق بن إبراهیم".

الدر المختار و حاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 476):
"(وتكبير الركوع و) كذا (الرفع منه) بحيث يستوي قائمًا (والتسبيح فيه ثلاثًا) وإلصاق كعبيه ...  (وتكبير السجود و) كذا نفس (الرفع منه) بحيث يستوي جالسًا (و) كذا (تكبيره، والتسبيح فيه ثلاثًا ... (قوله: ثلاثًا) فلو تركه أو نقصه كره تنزيهًا". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں