بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رکشے والے کے ساتھ کرائے میں اختلاف کا حکم


سوال

میں نے ایک رکشے والے سے ایک جگہ آنے جانے کی بات کی میں ایک طرف کے اسی دیتا ہوں، اس سے میں نے آنے جانے کے ایک سو پچاس کہے، اس نے ہاں کہا، میں نے کہا آنے جانے کے ایک سو پچاس ہوں گے، اس نے پھر ہاں کہا، اب وہ نہیں سمجھا یا میں، جب واپسی ہوئی تو میں ٍیڑھ سو دئیے، اس نے ڈیڑھ سو مزید مانگے، میں نے کہا کہ دونوں طرف کے ڈیڑھ سو طے ہوئے تھے، اس نے کہا کہ ایک طرف کے ڈیڑھ سو تھے، خیر اس نے کہا کہ یہ ڈیڑھ سو بھی لے لو، اور چلا گیا، اب میں اس رقم کا کہا کروں؟ مسجد میں دے دوں؟ میں کسی کا حق نہیں کھانا چاہتا، جو شرعی حکم ہو بتادیں.

جواب

مذکورہ صورت میں شرعی اعتبار سے آپ مؤجر (کرائے پر لینے والا) اور رکشے والا اجیر ہے، اور متعین سفر پورا کرنے کے بعد کرائے کی مقدار میں اختلاف ہوا ہے تو شرعی اعتبار سے آپ کی بات معتبر ہوگی، اب جبکہ وہ شخص اپنی رقم وصول کیے بغیر جاچکا ہے تو اگر اس تک پہنچانے کی کوئی صورت ہو تو اسے پہنچائیں، ورنہ اس کی طرف سے صدقہ کردیں، لیکن صدقہ کرلینے کے بعد اگر کبھی اس سے ملاقات ہوگئی تو اسے اس کی رقم دینا لازم ہوگی، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143712200028

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں