بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روپیوں کے ساتھ درہموں کی زکاۃ کیسے ادا کی جائے گی؟


سوال

ایک شخص کے پاس نقد کچھ درہم موجود ہے اور کچھ روپے، سال گزرنے پر زکاۃ کس طرح ادا کرے؟  کیا درہم کا الگ حساب ہوگا روپیوں کاالگ؟ روپے کا تو معلوم ہے کہ ایک لاکھ پر ڈھائی ہزار ہے،  مگر درہم کا حساب کس طرح کیا جائے؟

جواب

دو صورتیں ہیں: یا تو درہموں کا ڈھائی فیصد الگ ادا کردے اور باقی نصاب کا ڈھائی فیصد الگ ادا کرے۔ یعنی جتنی مقدار میں درہم موجود ہیں، انہیں 40 پر تقسیم کردے، حاصل شدہ مقدار کل دراہم کا ڈھائی فی صد ہوگی، مثلاً: پانچ ہزار درہم ہیں تو اسے چالیس پر تقسیم کرنے سے ایک سو پچیس درہم نتیجہ ہوگا، جو پانچ ہزار کا ڈھائی فیصد ہے۔

  یا مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے درہموں کی مالیت طے کرکے بقیہ نصاب کے ساتھ ملا لے اور مجموعی رقم کا ڈھائی فیصد ادا کرے، دونوں صورتیں جائز ہیں۔ ڈھائی فی صد معلوم کرنے کا آسان طریقہ وہی ہے جو اوپر ذکر ہوا۔

"(قَوْلُهُ: وَإِنْ تَعَدَّدَ النِّصَابُ) أَيْ بِحَيْثُ يَبْلُغُ قَبْلَ الضَّمِّ مَالُ كُلِّ وَاحِدٍ بِانْفِرَادِهِ نِصَابًا فَإِنَّهُ يَجِبُ حِينَئِذٍ عَلَى كُلٍّ مِنْهُمَا زَكَاةُ نِصَابِهِ" . (ردالمحتار: ٢ / ٣٠٤)فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012200950

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں