بلغم کےساتھ اگرخون بھی نگل لیا تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جاتاہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر بلغم میں خون کی آمیزش ہو، اور وہ منہ میں آنے کے بعد واپس حلق میں چلاجائے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ البتہ اگر منہ بھر کر بلغم آجائے (یعنی منہ بھر کر بلغم کی قے ہو) تو اسے جان بوجھ کر واپس حلق میں نہ اتارے، اگر اس صورت میں جان کر کچھ حصہ بھی حلق سے اتارا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
البتہ منہ میں پہلے سے خون ہو اور وہ بلغم کے ساتھ حلق میں اتر جائےتو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، بشرطیکہ خون بلغم پر غالب ہو، یا برابر ہو۔ اگر خون کم ہو اور بلغم غالب ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الدَّمُ إذَا خَرَجَ مِنْ الْأَسْنَانِ وَدَخَلَ حَلْقَهُ إنْ كَانَتْ الْغَلَبَةُ لِلْبُزَاقِ لَايَضُرُّهُ، وَإِنْ كَانَتْ الْغَلَبَةُ لِلدَّمِ يَفْسُدُ صَوْمُهُ، وَإِنْ كَانَا سَوَاءً أَفْسَدَ أَيْضًا اسْتِحْسَانًا". ( كتاب الصوم، الْبَابُ الرَّابِعُ فِيمَا يُفْسِدُ، وَمَا لَا يُفْسِدُ، النَّوْعُ الْأَوَّلُ مَا يُوجِبُ الْقَضَاءَ دُونَ الْكَفَّارَةِ، ١ / ٢٠٣، ط: دار الفكر)
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ: فَإِنْ كَانَ بَلْغَمًا) أَيْ صَاعِدًا مِنْ الْجَوْفِ، أَمَّا إذَا كَانَ نَازِلًا مِنْ الرَّأْسِ، فَلَا خِلَافَ فِي عَدَمِ إفْسَادِهِ الصَّوْمَ كَمَا لَا خِلَافَ فِي عَدَمِ نَقْضِهِ الطَّهَارَةَ كَذَا فِي الشُّرُنْبُلَالِيَّةِ وَمُقْتَضَى إطْلَاقِهِ أَنَّهُ لَا يَنْقُضُ سَوَاءٌ كَانَ مِلْءَ الْفَمِ أَوْ دُونَهُ؛ وَسَوَاءٌ عَادَ أَوْ أَعَادَهُ أَوْ لَا وَلَا وَاَللَّهُ أَعْلَمُ بِصِحَّةِ هَذَا الْإِطْلَاقِ وَبِصِحَّةِ قِيَاسِهِ عَلَى الطَّهَارَةِ فَلْيُرَاجَعْ ح". (كتاب الصوم، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَمَا لَا يُفْسِدُهُ، ٢ / ٤١٥، ط: دار الفكر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"إذَا قَاءَ أَوْ اسْتِقَاءَ مِلْءَ الْفَمِ أَوْ دُونَهُ عَادَ بِنَفْسِهِ أَوْ أَعَادَ أَوْ خَرَجَ فَلَا فِطْرَ عَلَى الْأَصَحِّ إلَّا فِي الْإِعَادَةِ وَالِاسْتِقَاءِ بِشَرْطِ مِلْءِ الْفَمِ، هَكَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ. وَهَذَا كُلُّهُ إذَا كَانَ الْقَيْءُ طَعَامًا أَوْ مَاءً أَوْ مُرَّةً فَإِنْ كَانَ بَلْغَمًا فَغَيْرُ مُفْسِدٍ لِلصَّوْمِ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ وَمُحَمَّدٍ - رَحِمَهُمَا اللَّهُ تَعَالَى - خِلَافًا لِأَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - إذَا مَلَأَ الْفَمَ، وَقَوْلُهُ هَذَا أَحْسَنُ مِنْ قَوْلِهِمَا، هَكَذَا فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ". ( كتاب الصوم، الْبَابُ الرَّابِعُ فِيمَا يُفْسِدُ، وَمَا لَا يُفْسِدُ، النَّوْعُ الْأَوَّلُ مَا يُوجِبُ الْقَضَاءَ دُونَ الْكَفَّارَةِ، ١ / ٢٠٤، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200512
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن