بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں اغلام بازی کا حکم


سوال

روزے کی حالت میں اغلام بازی کرنے کی صورت میں قضا اور کفارہ دونوں ہیں یا صرف قضا ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ اغلام بازی گناہ کبیرہ ہے، اور اس قبیح فعل پر اللہ رب العزت نے قومِ لوط کو ہلاک کردیا تھا، نیز یہ قبیح فعل اللہ کی رحمت سے دوری کا باعث ہے، جیساکہ ''سنن الترمذی'' میں حضرت عبد اللہ بن عباس سے مروی ہے : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس شخص پر نظر نہیں فرماتا جو کسی مرد یا عورت کے پخانے کے راستہ سے آئے۔

'' أخرج الترمذي عن ابن عباس رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وعلى آله وسلم " لا ينظر الله إلى رجل أتى رجلاً أو امرأةً في دبرها " وقال: حديث حسن غريب ، ورواه النسائي في الكبرى ، وابن حبان في صحيحه ، وأبويعلى في المسند ، وغيرهم''۔

بعض روایات میں اس قابلِ لعنت فعل کی بہت سخت سزائیں وارد ہوئی ہیں؛ لہذا اس قبیح فعل سے فوری توبہ کرنا ضروری ہے ورنہ آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔

مسئولہ صورت میں اگر کسی روزے دار نے اغلام بازی یا لواطت کرلی اور عضو مخصوص کی سپاری اندر چلی گئے تو روزہ فاسد ہوجائے گا، خواہ منی نکلے یا نہ نکلے، بہر صورت قضا و کفارہ دونوں لازم ہوں گے۔ جیساکہ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

''وإن جامع المكلف آدمياً مشتهی في رمضان أداءً أو جومع أو توارت الحشفة في إحدی السبيلين أنزل أو لا... قضی في الصور كلّها و كفّر... ككفارة المظاهر''. ( ٢/ ٤٠٦، ط: سعيد)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200574

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں