بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں کان میں دوائی ڈالنا


سوال

قدیم فقہاء کی تحقیق کے مطابق روزے کی حالت میں کان میں دوا ڈالنا مفسد صوم ہے، لیکن دورِ حاضر کے فقہاء کا اس میں اختلاف ہے، آن جناب کی رائے حاصل کرنا مقصود ہے؟

جواب

روزہ کی حالت میں کان میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتا ہے، یہ جمہور فقہاء رحمہ اللہ کا قول ہے،  یہی مفتی بہ ہے، اور  احوط بھی ہے، اور عبادات میں اس پر عمل انسب ہے۔

 باقی شریعت کا مدار ان امو رپر نہیں ہے جن کو معلوم کرنے کے لیے  بہت کچھ تحقیقات و تدقیقات کی احتیاج ہو اور اس کے لیے سائنسی باریکیاں اور  طبی  تحقیقات کی  ضرورت ہو ، اسلام ایک آفاقی مذہب ہے اور یہ ہر  قوم اور طبقے کے لیے ہے، اس لیے اس کے احکام کا مدار بھی عام فہم چیزوں کو بنایا گیا ہے ،  جیسے   نماز روزے کے اوقات اور مہینے معلوم کرنے کے لیے شریعت نے علمِ فلکیات کی تحقیقات و تدقیقات کا مکلف نہیں کیا، بلکہ یہ کہہ کر کہ ہم تو امی امت ہیں روزوں کے لیے چاند کی رؤیت کو مدار بنایا اور نما زوں کے لیے  سورج کے طلوع و غروب اور اشیاء کے سایہ کو مدار بنایا، اور یہ ایسے امور ہیں کہ ہر زمانہ اور ہر معاشرہ و مقام کے لوگوں کی ان تک بآسانی رسائی ہوسکتی ہے، اسی طرح قبلہ کی تعیین میں بھی سائنسی باریکیوں کے بجائے اندازے  سے سمت قبلہ کی تعیین کی ہے۔

 اسی طرح روزے کے فساد و عدمِ فساد کے بارے میں  شریعت کے تقاضے کےمطابق  ایسا معیار ہونا چاہیے جو طبی تحقیقات و تدقیقات کا محتاج نہ ہو،  اگر ایسا نہ ہو تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اگر کسی زمانہ میں پچھلی تحقیقات باطل ہوجائیں، جیسا کہ اس دور میں ہوا ہے تو پھر ان پر مبنی احکام بھی بدلیں گے اور اس سے بڑا حرف آتا ہے۔ اور حدیث میں ایک عام سا ضابطہ ہے :   ”روزہ اس چیز سے ٹوٹتا ہے جو جسم میں داخل ہو اس چیز سے نہیں جو جسم سے باہر آئے“(مصنف عبد الرزاق 4/ 208)۔ اور خود  جو چیزیں اس سے مستثنی تھیں انہیں مختلف جگہوں پر ذکر کردیا گیا ہے۔فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908201069

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں