بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ کی حالت میں خون نکالنا اور لگانا


سوال

مجھے سکن الرجی ہے اور ایک ڈاکٹر کے زیرِ علاج ہوں،  مجھے اپنے علاج کے لیے پشاور جانا پڑتا ہے جب کہ میں ٹیکسلا راولپنڈی کا رہائشی ہوں،  ان کا طریقہ علاج یہ ہے کہ پہلے میرے بدن سے دو یا تین سو سی سی خون نکال کر اس میں دوائی شامل کی جاتی ہے اور پھر اس کے بعد وہی خون مجھے واپس لگایا جاتا ہے، غیر رمضان میں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے،  اب اگر رمضان میں میں روزہ رکھ کر یہی علاج کرواؤں تو کیا روزہ فاسد ہوجائے گا یا روزہ پر کوئی اثر یا فرق نہیں پڑے گا؟ کیوں کہ میں روزہ چھوڑنا نہیں چاہتا ، یہ علاج ہفتے میں ایک دفعہ مجھے کروانا پڑتا ہے جب کہ دورانِ  رمضان کبھی کبھی سکن الرجی بہت تیز ہو جاتی ہے۔

جواب

روزے کی حالت میں خون نکالنا اور لگانا جائز ہے،  کیوں کہ وہ معتاد راستوں (منفذ)سے نہیں، بلکہ رگوں یا مسامات کے ذریعہ بدن  میں  جاتا ہے، جب کہ روزہ فاسد ہونے کے لیے ضروری ہے کے بدن کے معتاد راستوں سے کوئی  چیز  جسم کے اندر پہنچے اور خون نکالنے یا لگانے میں ایسا نہیں ہوتا، لہٰذا روزہ کی حالت میں خون نکالنے یا لگانے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا، البتہ بلا ضرورت  روزے کا احساس نہ ہونے کے  لیے ایسا کرنا مکروہ ہے۔

   بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 93):

"وما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں