میری بی بی پر کفارہ کے دس روزے واجب ہوئے، وہ مرض کی وجہ سے ادا نہیں کرسکتیں، کیا اس کو میں ادا کرسکتاہوں؟
آپ کی بیوی پر واجب ہونے والے روزے ، اگر وہ بیماری کی وجہ سے نہیں رکھ سکتی تو اس کی نیابت میں آپ کا روزے رکھنا جائز نہیں، ایسا کرنے سے وہ روزے اس کے ذمہ سے ساقط نہ ہوں گے۔
آپ کی بیوی جب شفا یاب ہوجائے تب وہ روزے رکھ لے، اگر مرض ایسا ہو کہ شفا یابی کی امید نہ ہو تو ہر روزے کا فدیہ ایک صدقہ فطر ( یعنی دو کلو گندم یا اس کی اوسط قیمت)ادا کردے۔ فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر وہ روزے رکھنے پر قادر ہوگئی تو دوبارہ روزے رکھنا ہوں گے، اور اگر فدیہ دینے سے پہلے انتقال ہوجائے تو آپ کی بیوی پر لازم ہوگا کہ فدیہ دینے کی وصیت کرجائے۔
باقی بطورِ کفارہ لازم ہونے والے دس روزوں سے سائل کی کیا مراد ہے؟ کفارہ قسم میں مالی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں لگاتار تین روزے لازم ہوتے ہیں، اگر تین قسموں کا کفارہ ہو تو نو روزے ہوں گے، چار قسموں کا ہو تو بارہ روزے ہوں گے، اور رمضان المبارک کا ادا روزہ رکھ کر بلاعذر توڑدینے پر جو کفارہ لازم ہوتا ہے وہ ساٹھ روزے لگاتار ہیں، اسی طرح کفارۂ قتل میں بھی لگاتار ساٹھ روزے ہیں، اگر مذکورہ کفارات کے روزوں کے درمیان (عورتوں کے ایام کے علاوہ) ناغہ ہوجائے تو از سرِ نو روزے رکھنا لازم ہوں گے؛ لہٰذا کفارے کے دس روزے کسی حساب سے نہیں بنتے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201254
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن