بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روزہ میں نسوار سونگھنے کا حکم


سوال

 کیا نسوار سونگھنے سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے یا نہیں ؟اور اگر کوئی شخص نسوار سونگھنے کا نشہ کرتا ہو کہ نسوار سونگھے تو اس کانشہ پورا ہو جائے تو اس صورت میں روزہ فاسد ہو گا یا نہیں ؟

جواب

نسوار اگر ناک میں رکھ کر سونگھی جائے تو عام طور سے اس کے ذرات جوفِ دماغ تک پہنچ جاتے ہیں، اور جوفِ دماغ تک کسی چیز کا پہنچ جانا مفسدِ صوم ہے، اس لیے نسوار کو ناک میں رکھ کر سونگھنے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

 البتہ اگر نسوار کو ناک میں ڈالے بغیر باہر سے ہی سونگھا جائے تو دیکھا جائے گا کہ نسوار کے ذرات ناک کے راستے سے اندر گئے یا نہیں گئے؟  اگر نسوار کے ذرات اندر چلے گئے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، اور اگر باہر سے سونگھنے سے نسوار کے ذرات اندر نہیں گئے تو صرف سونگھنے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ لیکن بہرحال باہر سے سونگھنے کی صورت میں بھی نسوار کے ذرات اندر چلے جانے کا احتمال موجود ہے، اس لیے نسوار سونگھنے سے روزہ مکروہ تو ہو ہی جائے گا چاہے ذرات اندر نہ بھی جائیں، لہٰذا روزے کی حالت میں ناک سے باہر  نسوار رکھ کر سونگھنے سے بھی مکمل پرہیز کرنا چاہیے۔

امداد المفتین ( ص:۴۹۴ ) میںحضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’نسوار کو ناک میں رکھ کر، اس طرح نکال دیا جائے کہ دماغ تک نہ پہنچے، تو بے شک وہ مفسدِ صوم نہیں؛ لیکن عرفِ عام کے اعتبار سے ایسا ہو نا بہت بعید؛ بل کہ عادۃً متعذر کہا جائے، تو صحیح ہے؛اس لیے نسوار سونگھنے کو مفسدِ صوم ہی کہا جائے گا‘‘۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں