بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کے کمان لٹکانے سے متعلق روایت کی تحقیق


سوال

درج ذیل روایت کی تحقیق مطلوب ہے کہ یہ روایت مرفوع ہے یا موقوف؟ نیز اس کی اسنادی حیثیت کیا ہے؟  طبرانی کی روایت میں ہے: ایک عورت کمان لٹکائے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گزری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لعنت ہو مردوں کی مشابہت اختیارکرنے والی عورتوں پر اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر۔

"وللطبراني : أن امرأةً مرت علی رسول الله صلی الله علیه وسلّم متقلدةً قوساً، فقال: لعن الله المتشبهات من النساء بالرجال والمتشبهین من الرجال بالنساء اهـ" .

جواب

یہ روایت امام طبرانی رحمہ اللہ نے ’’المعجم الاوسط‘‘  میں نقل کی ہے،  اسی طرح امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنی مسند میں بھی نقل کی ہے ، امام احمد رحمہ اللہ کے الفاظ ذرا تفصیلی ہیں اور طبرانی کے الفاظ مختصر ہیں، مسند احمد کی روایت ملاحظہ فرمائیں :

"حدثنا عبد الرزاق أخبرنا عمر بن حوشب رجل صالح أخبرني عمرو بن دينار عن عطاء عن رجل من هذيل قال: رأيت عبد الله بن عمرو بن العاص ومنزله في الحل ومسجده في الحرم، قال: فبينا أنا عنده رأى أم سعيد ابنة أبي جهل متقلدةً قوسًا وهي تمشي مشية الرجل، فقال عبد الله: من هذه؟ قال الهذلي: فقلت: هذه أم سعيد بنت أبي جهل، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ليس منّا من تشبّه بالرجال من النساء ولا من تشبّه بالنساء من الرجال". (مسند أحمد: ۱۱/۴۶۱، ط: مؤسسة الرسالة)

اس روایت میں ’’تشبہ بالرجال‘‘ کے الفاظ تو مرفوع ہیں، البتہ واقعہ حضور صلی اللہ علیہ سلم کے زمانےکا نہیں ہے ، بلکہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا ہے، اور اس کی سند کے تمام رواۃ ثقہ ہیں، حدیث صحیح ہے، البتہ  طبرانی کی روایت  میں واقعہ بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کا ہے، اور اس روایت میں علی بن سعید راوی کم درجہ کے ضعیف ہیں، بقیہ تمام رواۃ اس میں بھی ثقہ ہیں، لہذا تشبہ بالرجال کے مرفوع اور قوی ہونے میں شبہ نہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے  کے واقعہ والی روایت میں ایک راوی پر ’’لین‘‘ ہونے کا کلام موجود ہے، بقیہ روای قوی ہونے کی وجہ سے وہ روایت بھی ساقط الاعتبار نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200984

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں