بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روایت اول ما خلق اللہ نوری کی تحقیق


سوال

حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے "نشرالطیب" میں مصنف عبدالرزاق کی سند سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ  کی حدیث (سب سے اولین تخلیق نُورِ محمدی ہےالخ)بیان کی ہے، اس کے متعلق کچھ لوگ اس کو موضوع کہتے ہیں، آپ کی اس کے متعلق کیا تحقیق ہے؟

جواب

یہ روایت کئی کتابوں میں مصنف عبدا لرزاق  کی طرف منسوب کرکے ذکر کی گئی ہے، لیکن علامہ عبداللہ غماری رحمہ اللہ کے مطابق مصنفِ عبدالرزاق کی طرف اس کی نسبت غلط ہے؛ کیوں کہ یہ  روایت عبدالرزاق  کی مصنف،  جامع اور تفسیر میں نہیں ہے، علامہ غمار ی نے "مرشد الحائر  لبیان وضع حدیث جابر"  کے نام سے اس پر مستقل رسالہ لکھا ہے اور اسے موضوع (من گھڑت) قرار دیا ہے۔

نیز حافظ سیوطی، مولانا عبدالحی لکھنوی ، شیخ عبدالفتاح ابوغدہ اور مولانا سرفراز خان  صفدر  (رسالہ نور وبشر)  رحمہم اللہ نے بھی اسے بے سند اور بے اصل و موضوع شمار کیا ہے۔

قدمائے محدثین میں سے بھی علامہ ابن جریر طبری ، حافظ ابن تیمیہ، حافظ ابن کثیر اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ نے اول المخلوقات کے متعلق اہلِ  علم کے مختلف اقوال ذکر کیے ہیں، لیکن اس حدیث کا ذکر نہیں کیا، لہذا اس روایت کو  ان الفاظ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرکے بیان کرنا درست نہیں،  البتہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اول مخلوق ہونا اس کے  علاوہ  دیگر روایات میں  بھی مذکور ہے، جس  کی تفصیلی بحث مذکورہ اہلِ  علم کی کتب  میں دیکھی جاسکتی ہے، ’’نشر الطیب‘‘  میں ثانوی ماخذ   (مواهب لدنیه)سے اعتماداً نقل ہوئی ہے۔ فقط  و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143908200107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں