بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان کے قضا روزے توڑنے کی صورت میں کفارہ کا حکم


سوال

کیا رمضان کے قضا روزوں پر بھی وہی احکام ہیں جو رمضان المبارک کے دوران روزوں کے بارے میں ہیں، یعنی کیا رمضان کے قضا روزے کو جان بوجھ کر فاسد کرنے پر قضا اور کفارہ دونوں کا حکم ہے؟

جواب

کفارہ صرف رمضان المبارک کے اس ادا روزے  کو جان بوجھ کر  بغیر کسی عذر کے توڑنے سے لازم ہوتا ہے جس روزے کی نیت صبح صادق سے پہلے کرلی ہو اور روزہ دار عاقل بالغ ہو،  اس کے علاوہ نفل روزہ، یا رمضان کے قضا روزہ توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 404)
"(أو أفسد غير صوم رمضان أداء)؛ لاختصاصها بهتك رمضان.
(قوله: أو أفسد) أي ولو بأكل أو جماع. (قوله: غير صوم رمضان) صفة لموصوف محذوف دل عليه المقام: أي صوماً غير صوم رمضان، فلا يشمل ما لو أفسد صلاةً أو حجاً. وعبارة الكنز: "صوم غير رمضان"، وهي أولى، أفاده ح. (قوله: أداء) حال من صوم، وقيد به؛ لإفادة نفي الكفارة بإفساد قضاء رمضان، لا لنفي القضاء أيضاً بإفساده. (قوله: لاختصاصها) أي الكفارة، وهو علة للتقييد بالغيرية وبالأداء. (وقوله: بهتك رمضان) : أي بخرق حرمة شهر رمضان، فلا تجب بإفساد قضائه أو إفساد صوم غيره؛ لأن الإفطار في رمضان أبلغ في الجناية، فلا يلحق به غيره؛ لورودها فيه على خلاف القياس".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں