کیا رمضان کی تراویح روز الگ الگ جگہ پر پڑھی جاسکتی ہے؟
رمضان المبارک کے مہینے میں ہر روز تراویح پڑھنا سنت ہے اور تراویح میں ختمِ قرآن کرنا مستقل سنت ہے، ہر روز الگ الگ جگہ تراویح پڑھنے میں غالب امکان یہی ہے کہ ختمِ قرآن کی سنت پوری نہیں ہوگی، کیوں کہ ممکن ہے کہ آج جس مسجد میں تراویح پڑھی ہے وہاں کے امام نے جہاں تک قرآن کریم پڑھایا ، اگلے روز جب دوسری مسجد میں جائے تو وہاں امام نے اسی جگہ تک نہ پڑھایا ہو، لہذا اگر مختلف جگہوں پر تراویح پڑھنے کا ارادہ ہو تو پہلے کسی ایک جگہ ایک حافظ کے پیچھے مکمل قرآن سن لیا جائے، اس کے بعد جہاں سہولت ہو وہیں تراویح پڑھ لیں۔
'' السنة في التراويح إنما هو الختم مرةً، فلا يترك لكسل القوم، كذا في الكافي.۔۔۔ والختم مرتين فضيلة والختم ثلاث مرات أفضل، كذا في السراج الوهاج.۔۔۔۔۔ لو حصل الختم ليلة التاسع عشر أو الحادي والعشرين لا تترك التراويح في بقية الشهر؛ لأنها سنة، كذا في الجوهرة النيرة، الأصح أنه يكره له الترك، كذا في السراج الوهاج''. (الفتاوى الهندية (1/ 117،118) فصل فی التراویح، ط: رشیدیه) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143908200617
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن