بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان میں نکاح اور ولیمہ کرنا


سوال

میرا تعلق پاکستان سے ہے۔ میرا آپ سے سوال ہے کہ موجودہ حالات میں جیسا کہ کورونا وائرس ہر طرف پھیل رہا ہے، میری شادی ان شاء اللہ گیارہ اور بارہ اپریل کو ہونی ہے،پاکستانی حکومت نے مسافروں کی آمدورفت کو بند کیا ہوا ہے۔ میرے والد محترم سعودی عرب میں ہوتے ہیں، اور سعودی حکومت نے بھی انٹرنیشنل فلائٹس پر پابندی لگائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے میرے والد صاحب میرے نکاح میں شریک نہیں ہو سکتے۔ اور میں چاہتا ہوں کہ میرے والد محترم میرے نکاح میں شریک ہوں۔ اب میرے والد صاحب رمضان میں آ جائیں گے، کیا میں رمضان میں شادی کر سکتا ہوں؟ نکاح اور ولیمہ ؟

جواب

شریعت میں شادی کے لیے کسی خاص مہینے کو مخصوص نہیں کیاگیا اور نہ ہی شریعت نے کسی مہینے میں شادی اور نکاح سے منع کیا ہے؛ لہذا اگر موجودہ حالات میں والد صاحب نکاح میں شریک نہیں ہوسکتے اور آپ ان کی آمد تک نکاح کو موقوف رکھنا چاہتے ہیں اور رمضان المبارک میں نکاح اور ولیمہ کرناچاہیں تو اس میں شرعی اعتبار سے کوئی حرج نہیں۔ رمضان المبارک میں بھی نکاح اور ولیمہ جائز ہے۔ البتہ یہ یاد رہے کہ رمضان المبارک میں نکاح کے بعد روزے کی حالت میں بیوی سے ہم بستری جائز نہیں ہے، اگر کسی شخص نے روزے کی حالت میں بیوی سے ہم بستری کرلی تو روزہ فاسد ہوجائے گا، قضا بھی لازم ہوگی اور اور کفارے کے طور پر لگاتار دو ماہ کے روزے بھی رکھنا لازم ہوں گے، اور اگر بغیر دخول کے انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا، قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا، البتہ دونوں صورتوں میں گناہ بھی ہوگا؛  اس لیے رمضان المبارک میں نکاح کے بعد روزے کی حالت میں جوان میاں بیوی کے لیے صرف بوس و کنار کرنا بھی مکروہ ہے، کیوں کہ وہ اپنے نفس پر قابو نہیں رکھ سکیں گے۔  ہاں روزہ افطار کرنے سے لے کر سحری کا وقت ختم ہونے تک قربت کی اجازت ہے۔ (فتاوی عالمگیری جلد اول، ص: 204 .205 رشیدیہ کوئٹہ)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں