بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رمضان المبارک میں مغرب کی اذان اور نماز میں وقفہ


سوال

ہماری مسجد میں مغرب کی اذان کے بعد افطاری کےلے ۲۵ منٹ ٹائم دیا جاتا ہے, کیا یہ ٹھیک ہے؟ نماز کا ٹائم تو مشکوک نہیں ہوجاتا؟ میں دیرلوئر کا رہنے والا ہوں.

جواب

مغرب کی نماز میں تعجیل افضل ہے، عام دنوں میں تو  نماز اور اذان میں صرف ایک بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتوں کے بقدر  وقفہ کرکے نماز پڑھ لینی چاہیے،   اور جتنی دیر میں دورکعت ادا کی جاتی ہیں اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے، اور  بغیر عذر کے اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے چمک جائیں  مکروہِ تحریمی ہے، البتہ رمضان المبارک میں روزہ داروں اور نمازیوں کی سہولت کی خاطر دس منٹ تک وقفہ کی گنجائش ہے ، اس سے زیادہ تاخیر کرنا درست نہیں ، لہذا   اذان کے بعد افطاری کے  لیے 25 منٹ کا وقفہ دینا درست نہیں ہے ،بلکہ  مکروہ ہے۔

'' (قوله: إلی اشتباک النجوم) ظاهره أنها بقدر رکعتین لایکره مع أنه یکره أخذاً من قولهم بکراهة رکعتین قبلها۔ واستثناء صاحب القنیة القلیل یحمل علی ما هو الأقل من قدرهما توفیقاً بین کلام الأصحاب…واعلم أن التاخیربقدر رکعتین مکروه تنزیهاً وإلی اشتباک النجوم تحریماً۔''(حاشیہ طحطاوی ج:۱، ص:۱۷۸، ط:قدیمی)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201089

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں