بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کی ادائیگی کے لیے مرچنٹ اکاؤنٹ کا استعمال


سوال

آج کل آن لائن اسٹور کے ذریعے خرید و فروخت کا رجحان بڑھ رہا ہے، اس میں بل کی ادئیگی کا ایک طریقہ یہ بھی ہوتا ہے کہ کسٹمر اپنے ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کے ذریعے سے اپنے بل کی ادائیگی کر سکتا ہے،اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے بینک ،اسٹور کو  مرچنٹ اَکاؤنٹ کی سروس دیتا ہے اور اس کے بدلے میں بل میں موجود رقم کی بنیاد پر کچھ فی صد اسٹور سے اور کچھ فی صد کسٹمر سے سروس چارجز لیتا ہے، کیا ادائیگی کا یہ طریقہ ہراعتبار سے درست ہے؟ اگر درست نہیں تو شریعت کی روشنی میں صحیح طریقہ وضع فرمادیں!

جواب

مرچنٹ اَکاؤنٹ بینک اکاؤنٹ کی ایک قسم ہے،  جس سے  ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ کی طرف سے ادائیگی کو قبول کیا جاسکتا ہے، اور  بینک اس خدمت فراہم کرنے کے عوض کچھ رقم سروس چارجز  کی مد میں لیتا ہے تو   رقم کی ادائیگی مرچنٹ اکاؤنٹ کے ذریعے کی جاسکتی ہے، اور اس کے عوض سروس چارجز کی مد میں رقم دینا بھی جائز ہے، البتہ یہ واضح رہے کہ کریڈٹ کارڈ  چوں کہ سودی معاہدہ پر مشتمل ہوتا ہے؛  اس لیے اس کا استعمال  اور اس کے ذریعے لین دین جائز نہیں ہے۔ تاہم ڈیبٹ  کارڈ  کے استعمال گنجائش ہے۔

المبسوط للسرخسي (15/ 74):

"اعلم أن الإجارة عقد على المنفعة بعوض هو مال. و العقد على المنافع شرعًا نوعان أحدهما: بغير عوض كالعارية و الوصية بالخدمة و الآخر: بعوض و هو الإجارة و جواز هذا العقد عرف بالكتاب و السنة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں