بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کی شرط پر خریداری پر اصل رقم کا اضافہ سمیت واپس آنا


سوال

ايك كمپنى ہے  F.Sانهوں  نے ايك مارٹ بنايا ہے،  جس ميں 15000 كا اكاؤنٹ كھلوانا پڑتا ہے، پھر آپ  اس ميں  سے جتنى بھى خريدارى كريں،   وه رقم بھی اور 15000 بھی 0.06 پوائنٹ كے حساب سے روزانہ آپ كے اكاؤنٹ ميں واپس آنا شروع ہو جائےگى،اس طرح آپ كى سارى رقم آہستہ آہستہ واپس مل جائے گى، تو كيا اس طريقے سے خريدارى كرنا جائز ہے؟

نيز اس كمپنى كا مركزى دفتر كراچى ميں بتايا جاتا ہے، اس كمپنى كے بارے ميں بھی اگر آپ تحقيق كرديں كہ يہ كمپنى ٹھيک ہے يا غلط؟ اس كے كاروبارى طريقے كس حد تك جائز ہيں يا اس كے طريقے ناجائز ہيں ؟يا يہ كمپنى بھی مضاربہ كمپنى كى طرح فراڈہے ،بہت سارے لوگ اس كمپنى ميں اپنا پيسہ لگا رہے ہيں ۔

جواب

صورتِ  مسئوله ميں 15 ہزار روپے اکاؤنٹ میں رکھنے کی شرط پر خریداری کرنے پر 15 ہزار روپے اور جتنے کی خریداری کی ہے وہ رقم ایک مخصوص شرح کے حساب سے واپس ملنا شرعًا جائز نہیں، کیوں کہ کمپنی کو 15 ہزار روپے دینا قرض ہے، جس پر رقم واپس ملنا نفع ہے، اور قرض پر نفع حاصل کرنا سود ہے،لہذا اس  کمپنی میں پیسہ لگانے سے اجتناب کریں۔

باقی یہ ویب سائٹ شرعی مسائل کے لیے مختص ہے، کمپنی کی تحقیق سے متعلق متعلقہ اداروں سے رجوع کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و في الأشباه: كلّ قرض جر نفعًا حرام."

( كتاب البيوع، فصل في القرض ۵/ ۱٦٦ ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202349

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں