بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم فی سبیل اللہ کا مصرف


سوال

میں نے اپنی تنخواہ میں سے کچھ  حصہ فی سبیل اللہ خرچ کرنے کی نیت کی تھی، کیا فی سبیل اللہ والی رقم کو والدین یا رشتہ داروں یا اولاد کی کسی ضرورت پر خرچ کیا جا سکتا ہے؟  نیز اس رقم سے والدین یا کسی رشتہ دار کو حج یا عمرہ کروانا شرعاً درست ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ رقم اولاد اور رشتہ داروں وغیرہ پر بھی خرچ کرسکتے ہیں اور کسی کو حج اورعمرہ بھی کراسکتے ہیں۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( ایک دینار اللہ تعالی کے راستے میں آپ کا خرچ کرنا اورایک وہ دینار ہےجو آپ نے غلامی کی آزادی کے لیے خرچ کیا ، اورایک دینار وہ ہے جوآپ نے مسکین پر صدقہ کیا ، اورایک دینار وہ ہے جوآپ نے اپنے بیوی بچوں پر خرچ کیا ، ان میں سے سب سے زیادہ اجرو ثواب والا وہ ہے جوآپ نے اپنے اہل وعیال پرخرچ کیا ۔)  صحیح مسلم حدیث نمبر ( 995 ) ۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( سب سے افضل دینار وہ ہے جوآدمی آپنے بچوں پر خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواپنے جانور پر اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواللہ تعالی کے راستے میں اپنے دوست واحباب پرخرچ کرتا ہے ۔) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 994 )۔

(( أَفْضَلُ دِیْنَارٍ یُنْفِقُهُ الرَّجُلُ دِیْنَارٌ یُنْفِقَهُ عَلیٰ عَیَالِهِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُهُ الرَّجُلُ عَلیٰ دَآبَّتِهِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَدِیْنَارٌ یُنْفِقُهُ عَلیٰ أَصْحَابِهِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰهِ))

نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِذَا أَنْفَقَ الْمُسْلِمُ نَفَقَةً عَلیٰ أَهْلِهِ وَهُوَ یَحْتَسِبُهَا کَانَتْ لَهُ صَدَقَهً ))
یعنی  جب مسلمان اپنے اہل پر کوئی خرچہ کرتا ہے اور نیت ثواب کی ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں