بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم حاصل کرنے کے لیے قسطوں پر گاڑی لے کر آگے فروخت کرنا


سوال

اگر اس نیت سے قسطوں پر گاڑی لی جائےکہ بعد میں اس کو فروخت کرکے نقد رقم حاصل کی جائے، حاصل شدہ رقم سے کوئی بھی جائز کاروبار کر کے اس کی قسط ادا کی جائے، شرعی لحاظ اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

گاڑی کی کل قیمت طے کرکے قسطوں میں خرید کر ،اپنی ضرورت کے لیے اس کو آگے فروخت کرکے اس کی رقم اپنی ضرورت میں  استعمال کرے  تو  شرعاً یہ جائز ہے، اگرچہ اسی نیت سے گاڑی  لی ہو۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 326):
"ثم قال في الفتح ما حاصله: إن الذي يقع في قلبي أنه إن فعلت صورة يعود فيها إلى البائع جميع ما أخرجه أو بعضه كعود الثوب إليه في الصورة المارة وكعود الخمسة في صورة إقراض الخمسة عشر فيكره يعني تحريماً، فإن لم يعد كما إذا باعه المديون في السوق فلا كراهة فيه بل خلاف الأولى، فإن الأجل قابله قسط من الثمن، والقرض غير واجب عليه دائماً بل هو مندوب وما لم ترجع إليه العين التي خرجت منه لايسمى بيع العينة؛ لأنه من العين المسترجعة لا العين مطلقاً، وإلا فكل بيع بيع العينة اهـ وأقره في البحر والنهر والشرنبلالية وهو ظاهر، وجعله السيد أبو السعود محمل قول أبي يوسف، وحمل قول محمد والحديث على صورة العود". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں