بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی ماں کی نواسیوں سے نکاح کا حکم


سوال

 دو بہنوں کی شادی ہو ئی ان کو ایک ایک لڑکا پیدا ہوا،ان دونوں لڑکوں نے اپنی نانی کا دودھ پیا،پھر ان دونوں بہنوں کوایک ایک لڑکی پیدا ہوئی  ، اب یہ بتائیں  کیا یہ  دونوں بہنیں اپنے بچوں کا نکاح ایک دوسرے کے ساتھ کر سکتی ہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ جب  دونوں بہنوں  کے  لڑکوں نے اپنی نانی کا دودھ پیا تو یہ دونوں نانی کے رضاعی بیٹے بن گئے ، اس  لیے اب ان کا نکاح نانی کی اصول وفروع میں سے کسی سے جائز نہیں اور ان دونوں بہنوں  کی بیٹیاں بھی چوں کہ نانی کی فروع (نواسیاں)  ہیں؛  اس  لیے ان دونوں لڑکوں کا نکاح ان لڑکیوں سے شرعًا جائز نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 343):

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع و أصولهما و فروعهما من النسب و الرضاع جميعًا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعًا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعًا فالكل إخوة الرضيع و أخواته و أولادهم أولاد إخوته و أخواته و أخو الرجل عمه و أخته عمته و أخو المرضعة خاله و أختها خالته و كذا في الجد والجدة". 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200289

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں