ایک شخص جو خود کو عالم دین کہتا ہے اور ساتھ ساتھ غیر قانونی بلڈنگ کی تعمیرات میں بھی پارٹنر ہے۔ اور تعمیرات کی مد میں رشوت کی لین دین میں بھی شامل ہے، کیا اس شخص کی امامت میں نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
بلاکسی شرعی عذر اور مجبوری کے [یعنی اپنے جائز حق کا حصول مقصودنہ ہو] رشوت دینا گناہ کبیرہ ہے۔اگر واقعۃً کوئی شخص ناجائز طورپررشوت کی لین دین میں ملوث ہوتواس کی امامت مکروہ تحریمی ہے۔[فتاوی شامی 1/559]
تاہم مستفتی کو دو باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے:
1۔ سوال عمومی انداز میں پوچھے، مثلاًیوں سوال کرنا چاہیے : رشوت میں ملوث شخص کی امامت کا کیا حکم ہے؟ مذکورہ سوال کا انداز مناسب نہیں ہے۔
2۔ جب تک کسی شخص کے جرم کے متعلق تحقیق نہ ہوجائے، صرف سنی سنائی بات کی بنیاد پر یا لین دین کی مکمل تحقیق کے بنا سوال کا جواب حاصل کرکے اسے کسی نامناسب مقصد کے لیے استعمال نہ کیاجائے۔ فقط واللہ اعلم
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143902200088
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن