بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ایرانی ڈیزل لاکر فروخت کرنا


سوال

 میں ایران کے بارڈر سے یا کبھی کبھی بلوچستان کے ایک شہر سے دوسرے شہر تک ایرانی ڈیزل لاتا ہوں،  راستے میں جو چیک پوسٹ یا پولیس کی چوکی آتی ہے  وہ مجھ  سے ہر دفعہ سو سے پانچ سو کے درمیان روپے لیتے ہیں، کیا یہ کام جائز ہے؟  اور اگر جائز ہے تو کیوں؟  اور اگر ناجائز ہے تو کیوں ؟جب کہ حکومت اس پر ایکشن نہیں لیتی!

جواب

ایرانی  ڈیزل  اسمگلنگ  کے ذریعے لانا قانوناً  جرم ہے، اورمفادِ عامہ  کی خاطر اگر حکومتی سطح پر جائز اشیاء  کی اسمگلنگ ممنوع ہو تو  اس سے اجتناب  کیا جائے؛ کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد کا (خاموش)  معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا چاہیے؛  اس طرح کے جائز امور سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا ضروری ہے، جب کہ اس سے بچنے کے لیے دی جانے والی رقم رشوت ہے، اور رشوت کا لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں۔

 البتہ  جائز اشیاء   کی اسمگلنگ سے جو  نفع  حاصل  ہو گا  وہ حرام نہیں ہو گا، (گو رشوت دینے کا گناہ اور جائز قانون کی خلاف ورزی کا وبال رہے گا)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201782

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں