بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رشوت دے کر ڈگری حاصل کر کے اس کی بنیاد پر ملازمت کے حصول اور اس کی تنخواہ کا حکم


سوال

میں نے دو دفعہ بی اے پارٹ ٹو کا امتحان دیا، لیکن دونوں مرتبہ میری انگلش رہ گئی، اب میں نے عربی کی پوسٹ کے لیے این ٹی ایس میں ٹیسٹ دیا تھا، جس میں میں میرٹ پر ہوں، لیکن بی اے  کی ڈگری کے بغیر یہ نوکری مجھے نہیں مل رہی ہے، اب میں پیسہ دے کر بی اے کی ڈگری لینا چاہتا ہوں، کیا یہ میرے لیے جائز ہے? اور اگر میں نے ایسا کر لیا تو ملنے والی تنخواہ کا کیا حکم ہو گا ?

جواب

واضح رہے کہ پیسہ دے کر  ڈگری حاصل کرنا جائز نہیں، شرعاً یہ رشوت کے زمرہ میں آتا ہے اور رشوت کا لینا دینا حرام ہے۔ لہٰذا آپ کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ رشوت دے کر ڈگری حاصل کریں۔ رہی بات تنخواہ حلال ہونے کی تو اگر کوئی شخص مفوضہ کام کی انجام دہی کی اہلیت وصلاحیت رکھتاہو اور دیانت داری سے وہ کام کرے تو اس عمل پر ملنے والی تنخواہ جائز وحلال ہوگی۔  لیکن اس صورت میں بھی رشوت دینے کا گناہ ہو گا۔ اور اگر اس میں مفوضہ کام کی انجام دہی کی اہلیت وصلاحیت موجود نہ ہو، تو اس کے لیے تنخواہ  بھی حلال نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں