بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے پہلے میں خلع دیتاہوں الفاظ کہنے سے طلاق کا حکم


سوال

میں نے 19 نومبر 2013 کو کورٹ میرج کی تھی صرف نکاح ہوا تھا رخصتی نہیں ہوئی جس میں لڑکی کا بھائی اور والدہ دونوں گواہ کے طورپرشامل ہیں اس رشتے سے لڑکی کے سارے گھروالے رضامند تھے مگر لڑکی کے والد راضی نہیں تھے نکاح کے بعد جب ان کو بتایا تو لڑکی کے والد نے مجھ سے طلاق کا مطالبہ کیا میں نے منع کردیا اس کے بعد مجھے دھکمی دی سی آئی ڈی پولیس کے ذریعے اٹھوایا اور بہت مارا پیٹا اور طلاق کا مطالبہ کیا میں نے پھر بھی منع کردیا اور مجھ پرجھوٹے کیس لگاکر مجھے جیل بھجوادیا ایک مہینے بعد ضمانت پررہائی ملی توایک دن مجھے دھوکے سے بلوایا اور خود انہوں نے ایک اسٹامپ پیپرپر طلاق نامہ بنایا اور مجھ سے زور زبردستی گن پوائنٹ پر اس پردستخط کروائے اور میرے منہ سے تین دفعہ یہ الفاظ کہلوائے: "میں شہلا بنت مقبول کوخلع دیتاہوں" اور میری آواز بھی ریکارڈ کی ہے، اور نہ کرنے پرمجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی۔ جب کہ میری بیوی اور اس کے گھروالوں کو اس بات کا علم ہی نہیں تھا ان کو دوماہ بعد پتا چلا۔ میں اور میری بیوی ہم دونوں اپنا نکاح ختم نہیں کرنا چاہتے ہم ہنسی خوشی ساتھ زندگی گزارنا چاہتے ہیں اور میری اپنی بیوی کوطلاق دینے کی کوئی نیت نہیں تھی اور نہ ہی میں نے اپنی مرضی سے طلاق دی ہے یہ سب کچھ لڑکی کے والد نے زور زبردستی کروایاہے کیوں کہ وہ پولیس میں ہیں اور اسی بدولت یہ سب کچھ کروایاہے۔ میں اور میری بیوی اپنا نکاح ختم نہیں کرنا چاہتے۔قرآن وسنت کی کے حوالے سے مجھے اس کا حل بتائیں کہ ہمارا نکاح برقرارہے؟ ہم ساتھ میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کا صرف نکاح ہواتھا، رخصتی نہیں ہوئی تھی، اورنہ ہی سائل اور اس کی بیوی نکاح کے بعد تنہائی میں کبھی ملے تھے تو مذکورہ الفاظ "میں شہلا بنت مقبول کو خلع دیتاہوں" پہلی دفعہ کہنے سے سائل کی بیوی پرایک طلاق بائن واقع ہوچکی ہے اور دونوں کانکاح ختم ہوچکاہے۔ اس کےبعد کے الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ اب اگرسائل اور اس کی بیوی ساتھ رہنا چاہتےہیں تومیاں بیوی کی باہمی رضامندی سے نئے سرے سے نکاح منعقد کیاجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143605200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں