ایک بندہ فوت ہوا ، ایک لڑکی سے اس کا نکاح ہوا تھا، لیکن ابھی رخصتی نہیں ہوئی تھی تو کیا اس لڑکی کو اس کی میراث میں سے حصہ ملے گا؟ نیز اس شخص کی میراث میں سے اس کی بہنوں کو بھی حصہ ملے گا یا صرف اس کا ایک بھائی ہے اس کو حصہ ملے گا؟
اگر چہ رخصتی نہیں ہوئی پھر بھی بیوی ہونے کی حیثیت سے اس لڑکی (اس کی بیوہ) کو میراث ملے گی، یعنی مرحوم کے ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی (تجہیز و تکفین کے اخراجات، اگر اس کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ ترکے کے ایک تہائی حصے سے نافذ کرنے) کے بعد بقیہ ترکے میں سے چوتھائی حصہ (25 فیصد) بیوہ کو دیا جائے گا۔ نیز اس شخص کی میراث میں اس کے بھائی اور بہنوں سب کو حصہ ملے گا، تقسیمِ میراث کا تفصیلی حکم جاننے کے لیے تمام ورثاء (مرحوم کے والدین، بہن بھائیوں) سے متعلق تفصیل بتاکر معلوم کرسکتے ہیں۔
لعموم قوله تعالى: {وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمْ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ} [النساء/12]
المبسوط للسرخسي (29/ 174):
"(قَالَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ -): أَصْحَابُ الْمَوَارِيثِ بِالِاتِّفَاقِ صِنْفَانِ أَصْحَابُ الْفَرَائِضِ وَالْعَصَبَاتُ فَأَصْحَابُ الْفَرَائِضِ اثْنَا عَشَرَ نَفَرًا: أَرْبَعَةٌ مِنْ الرِّجَالِ، وَثَمَانِيَةٌ مِنْ النِّسَاءِ. فَالرِّجَالُ: الْأَبُ وَالْجَدُّ وَالزَّوْجُ وَالْأَخُ لِأُمٍّ. وَالنِّسَاءُ: الْأُمُّ وَالْجَدَّةُ وَالْبِنْتُ وَبِنْتُ الِابْنِ وَالْأُخْتُ لِأَبٍ وَأُمٍّ وَالْأُخْتُ لِأَبٍ وَالْأُخْتُ لِأُمٍّ وَالزَّوْجَةُ".فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144105200120
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن